میری ڈائری کا ایک ورق
میں اس وقت اپنے کمرے میں اکیلی چند کتابوں کے ساتھ بیٹھ کر چند سوالوں کے
جواب ڈھونڈھنے کی کوشش کر رہی ھوں. مجھے اپنی کتابوں سے بے حد محبّت ہے. یہ بہت
وفادار ہے کبھی ساتھ نہیں چھوڑتی. کمرے کی روشنی مدھم ہے اور خاموشی کا احساس ہو
رہا ہے. آج عید کا دن تھا سارا دن شور شرابہ رہا مہمانوں کی امد اور میرے حصّے
برتن دھونا آیا خیر دن گزر گیا. اب وہ جو میں سوچ رہی ہوں
وہ یہ کہ خوشی کا احساس کیا ہے ؟
کبھی کبھی انسان کو خود سے بھی جھوٹ بولنا پڑتا ہے. حقیقت سے آنکیں چرا کر
انسان خوابوں کی دنیا میں رہ کر جھوٹ سن کر دل بھلا لیتا ہے. جب چھوٹی سی تھی تو
سب اچھا لگتا تھا مھجے آج بھی اپنی گڑیا یاد ہے جس کی شادی میں نے پانج بار کی تھی.
دراصل گڑیا کی شادی قریب کی پڑوسن دوست کے گڈے سے کی تھی بس جب اس سے لڑائی ہو جاتی
جلدی جا کر اپنی گڑیا واپس لے اتی. اور ضدی تو اتنی تھی کے جب تک محلے کے دوست منانے نہ اتے گڑیا کو واپس نہ
دیتی. محلے کے گھروں کی گھنٹی بجا کر بھاگ جاتی کتنی بار پکڑی گئی اور خوب دانت
پڑی اور ایک دفعہ تو باپ سے مار بھی پڑی مگر مجال ہے جو غیرت اتی. ہر وقت ہسنا اور
بس ہستے جانا بچپن کتنا انمول ہوتا ہے. ہم جیسے جیسے بارے ہوتے جاتے ہے طبیعت میں
سنجیدگی آجاتی ہے. اپ اتنی
بڑی ہو گئی مگر زندگی کی کچھ خاص سمجھ نہیں ایی. ہم خوشی سے دور ہوتے جاتے ہے اور
وجہ معلوم نہیں.
خوشی پانے کی کنجی کیا ہے؟ دوست، حس مزاح، یا دولت؟ روایتی سوچ کے مطابق خوش رہنے کا کوئی
فارمولا نہیں ہے ۔
کربلا درد و مصیبت کی دوا آج بھی ہے
کربلا درس گہِ اہلِ وفا آج بھی ہے
کربلا درس گہِ اہلِ وفا آج بھی ہے
ایک جگہ پڑھا کہ چھوٹے بچے کے لیے خوشی تو
صرف ایک مٹھائی کے ٹکڑے کا مل جانا ہے.
اور صحرا کے پیاسے کے لئے خوشی ایک گھونٹ پانی ہے اور عرفا کے لئے خوشی رب کی رضا
ہے.میرا یہ ماننا ہے کہ آپ کو حقیقی خوشی صرف اس بات سے محسوس ہوتی ہے جس میں آپ
کے اندر کا انسان مطمئن ہوتا ہے اور اس سے ضمیر مطمئن ہوتا ہے تو پھر خوشی ایک
حقیقی بات ہے۔
ایک جگہ پڑھا کہ “ اگر تم چیزوں کے پیچھے بھاگو گے تو وہ تم سے دور
جائیں گی۔ تم ان کو تمہارا پیچھا کرنےدو۔ سمندر کبھی دریاوں کو مدعو نہیں کرتا یہی
وجہ ہے کہ وہ سمندر کی طرف بھاگتے ہیں۔ سمندر قناعت پسند ہے اسے دریا سے کچھ نہیں چاہیے
اور یہ زندگی کا راز ہے“
مجھےخوشی حاصل ہوتی ہے کسی کا ساتھ دے کے، کسی کی مدد کر کے، کسی کے
آنسو زدہ چہرے کو اپنا کندہ دے کے، کسی کے کام آ کے، اور سب سے بڑھ کے کسی سے بغیر
کسی شرط یا بنا کسی بدلے کے محبت کر کے ۔
یہ بات ہمیشہ یاد رکھیے کہ زندگی ہمیشہ
کامیاب رہنے کا نام نہیں ہے۔ یہ اس صلاحیت کا نام ہے جس کی مدد سے کامیابی اور
ناکامی دونوں صورتوں کا سامنا عزت، وقار اور شان کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔ کامیابی
سے ہم لطف اندوز ہوتے ہیں مگر ناکامی سے ہم بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ جب ہم ناکامیوں سے
سیکھنے کے آرٹ میں مہارت حاصل کر لیں تو یہ بڑی کامیابی کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔
تو بس زندگی فروٹسلاد کی طرح ہے ۔ اس میں نمکین
میٹھے ترش کڑوے پھل سب شامل ہو تو ہی فروٹ سلاد کا مزہ آتا ہے ۔ اسی طرح زندگی میں
بھی غم خوشی ،دکھ سکھ ، غصہ ، بے چینی ، ناکامی اور کامیابیاں شامل نہ ہوں
تو زندگی بے مزہ ہو جائے ۔ سو ایک مشکل کو حل کر لینے کا مطلب ہر گز نہیں کہ دوسری
نہیں آئے گی ۔ یہ زندگی کا حسن ہے جو آخری سانس تک برقرار رہے گا یعنی مشکلات آتی
جاتی رہیں گی
Zabardast
ReplyDeleteFazaila shad I don't remember the last time I read something as good as your Blog.They make me think deep about everything. (y)
ReplyDeleteThank you
Delete